وی پی این کیا ہے؟
وی پی این ایسی ٹیکنالوجی ہے جس سے آپ انٹرنیٹ پر اپنی سرگرمی کو خفیہ رکھ سکتے ہیں اور اس سروس کی مدد سے آپ اپنی شناخت کو پوشیدہ رکھ سکتے ہیں۔وی پی این جو ورچؤل پرائیویٹ نیٹ ورک کا مخفف ہے، ایک ایسے نیٹ ورک کا نام ہے جو صارفین کو پوشیدہ طور پر براؤزنگ کی اجازت دیتا ہے۔
پاکستان اور بھارت سمیت ایسے تمام ممالک جہاں پر انٹرنیٹ صارفین کی سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی ممکن نہیں ہوتی وہاں پر وی پی این کی مدد سے صارفین اپنا مقام تبدیل کرکے ان سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرسکتے ہیں، یوں ویب سائٹس بھی ایسے افراد کو رسائی کی اجازت دے دیتی ہیں۔
سوشل میڈیا کیلئے وی پی این کیسے استعمال ہوگا؟
ہوتا کچھ یوں ہے کہ وی پی این کی مدد سے صارفین تمام سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں اس کیلئے آپ کو خود کو پاکستان کے بجائے کسی اور ملک کا شہری ثابت کرنا ہوگا جس کے بعدآپ کسی بھی ایسی سائٹ تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جس پر آپ کے ملک میں اعلانیہ یا غیر اعلانیہ پابندی ہوگی۔
یوں پاکستان میں رہنے والے شہریوں کیلئےبلاک شدہ انٹرنیٹ سائٹس تک رسائی کیلئے وی پی این ایک بہترین آپشن بن جاتا ہے جس کے استعمال سے صارفین کو محفوظ طریقے سے براؤزنگ کا موقع مل جاتا ہے۔
وی پی این کی مانگ میں اضافہ
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وی پی این کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ برس کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں وی پی این کے استعمال پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ٹاپ ٹین وی پی این کی رپورٹ مطابق 10 مئی تک پاکستان میں وی پی این کی مانگ میں 1329 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد جب سوشل میڈیا سائٹس بند کی گئیں تو ایک دم سے وی پی این کے استعمال کی اوسط شرح میں 311 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
آب گذشتہ ہفتے سے پاکستان میں وی پی این کی بندش کا کام شروع ہے ۔۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی نے غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (VPNs) کو بلاک کرنا شروع کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر رجسٹرڈ وی پی این کو عارضی طور پر بلاک کیا جا رہا ہے جب تک کہ وہ اس کی تعمیل نہیں کرتے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ پر دستیاب مفت ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این ) سروسز ختم کرتے ہوئے صارفین کے لیے ’وی پی این ’ کے استعمال کے لیے رجسٹریشن کی شرط رکھ دی۔
پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں کیونکہ وہ نجی معلومات یا غیر قانونی مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ اتھارٹی کا کام صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت کرنا اور غیر قانونی مواد تک رسائی کو روکنا ہے۔
پی ٹی اے ذرائع کے مطابق وی پی این کی رجسٹریشن 2010 میں شروع ہوئی تھی اور گزشتہ چودہ سالوں میں تقریباً 20 ہزار 500 وی پی اینز رجسٹرڈ ہوئے۔ اب تک 1422 سے زائد کمپنیاں وی پی این کو رجسٹرڈ کروا چکی ہیں۔
پی ٹی اے کا مزید کہنا تھا کہ اتھارٹی وی پی این رجسٹریشن اور وائٹ لسٹنگ کے عمل کو تیز کرنا چاہتی ہے۔ چین، روس، ایران، ترکی اور دیگر ممالک نے غیر رجسٹرڈ وی پی این کو بلاک کر دیا ہے۔ متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب بھی غیر رجسٹرڈ کو بلاک کرنے کا عمل شروع کیا ہے اور چند ہی ممالک ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس کو صرف کاروباری استعمال کے لیے اجازت دیتے ہیں۔ پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروباری استعمال کے لیے وی پی این پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
واضح رہے اتوار کو پاکستان بھر میں انٹرنیٹ صارفین نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کی بندش کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کو ان کی ’وی پی این‘ کے ذریعے چلنے والی سوشل میڈیا اوردیگرویب سائٹس تک رسائی ناممکن ہو گئی ہے۔
یہ بھی واضح رہے کہ حکومت نے فائر وال کے ذریعے پاکستان میں سوشل میڈیا سمیت دیگرمتعدد ویب سائٹ تک صارفین کی رسائی کو بلاک کردیا تھا، ان بلاک شدہ ویب سائٹس میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس سر فہرست تھی جسے وی پی این کے ذریعے ہی صارفین استعمال کرتے تھے۔

0 Comments