ایون کی ادبی تاریخ
کھوار شاعری : قدیم شعرا (حصہ اول)
1۔ میاں زار :
میاں زار کا تعلق ایون سہن بالا ( توردہ ) کے مشہور ڑاغے (سکندرے) قبیلے سے تھا ۔ آپ شکور بیگ کے چار بیٹوں میں سے ایک تھے ۔ آپ کے بارے میں مشہور ہے کہ گاؤں کی سطح پر شعر گوئی کرتے تھے ۔ عموماً مختلف موسمی تغیرات پر دوستوں کے ساتھ شاعرانہ ماحول بناتے تھے ۔ جیسے بہار کی آمد پر ، برسات میں ، سیلابی ریلے پر وغیرہ ۔ خاندانی ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ قاضی غلام ذاکرین (ارکھاڑو قاضی ) بھی وقتاً فوقتاً ان سے شعر سنانے کی فرمائش کیا کرتے تھے ۔ آپ کے پوتے ولی زار خان ولی مرحوم کھوار کے نامور شاعر ، ناول نگار ، افسانہ نویس اور ڈرامہ نگار گزرے ہیں۔ انھوں نے اپنی ڈائری میں میاں زار کی شاعری کے حوالے سے لکھا ہے کہ وہ لمبے قد کے بارعب شخص تھے ۔ کھوار میں شاعری کرتے تھے ۔ اس کے علاوہ ریاستی علاقائی کمیٹی کے رکن تھے وغیرہ ۔ لیکن ولی زار خان ولی مرحوم نے میاں زار کے شعری نمونے پیش نہیں کیے ہیں۔ شاید اس لیے کہ میاں زار کا دور انیسویں صدی کے آخری ربع سے بیسویں صدی کے دوسرے ربع کا درمیانی عرصہ ہوگا اس دور میں ریاست چترال کی عام آبادی لکھنے پڑھنے سے ناواقف تھی ۔ جس کی بنا پر میاں زار کی شاعری محفوظ نہ رہ سکی ۔ اس کی دوسری وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ وہ باقاعدہ طور پر گیت نگار شاعر نہیں ہوں گے بل کہ اتفاقیہ طور پر حسب موقع شعر بناتے ہوں گے جو موسیقی اور تاریخ کے لیے موزون ثابت نہیں ہوئے ہوں گے اس لیے محفوظ نہیں رہے ۔ آپ کی نسل میں قربان زار اپنے دور کے مشہور گائیک رہے ہیں ۔ ان کے بیٹے حضرت علی زار کھوار میں شاعری کرتے ہیں۔ جو میاں زار کی چوتھی نسل ہے ۔
2- حمید :
حمید کا ذکر گل نواز خاکی مرحوم نے اپنی تحقیقی کتاب " سورنِک" میں کیا ہے ۔ ان کے نام کے ساتھ ان کا گیت بھی نقل کیا ہے ۔ حمید بھی سہن بالا (توردہ) ایون کے باشندے تھے ۔ ان کا ایک ہی بیٹا تھا جس کا نام عبدالوکیل عرف شیر غازی بتایا جاتا ہے ۔ عبدالوکیل اولاد نرینہ سے محروم تھے البتہ ان کی بیٹی مصرو خونزہ کی اولاد قاری فضل الرحمان، عظیم اور غازی جنجریت میں آباد ہیں۔
حمید کا کلام (حمیدو کڑوم) :
مہ گُورُم بویان مہ دینار تہ پوشیکوتے
گلہ بہچھیتائے بروز بتھانہ پسہ ݯھیکوتے
خبار مو گانے مه دینار مه اسیکوتے
کیسوتے بغائے ته برونځیلک خوشو چست کوری
مریمیان مه مرور ژان نِسو مه سوم جست کوری
کوماڑا ہاتم مس توری شیر پیٹیک ژینہ شیر
عورت بےوفا دوستو ای لو ڈاقو ژانہ شیر
پھکوڑو سورا ته برونځئیک اعتبار اریر
مݰکھی انگیتی تان شرانہ قلمدار اریر
شرانہ ہاتم مس توری شیر دوست نیشی اسور
لوٹ نیمی اللہ ته غیچ بروان نویشی اسور
بروزتے بیمیان اے برارگینیان بولی پِسہ بار
سلامو کورور ژان نِسوتے دوست بے یاد موبار
څیقیو یاران گانی دوست کھوشنابِیلی بوئے
عمرا نو رخڅوم خوشو ای لو مه ہردی گوئے
کیہ چستی مه ژان اللہ تتے دیتی اسور
بوسون ݰہیلی ہوئے رویانئے دوست گتی اسور
تو اوغ بیتی گیئے مه دینار ڈاق تتے ژوئے بوم
پیٹیکو پیڅئے چوڑان سورا ڈاق تتے کھوئے بوم
حمیدو ہیہ کڑومو پس منظرو خاکی مرحوم ہموݰ بیان کوری اسور کہ حمید ژان نسہ نامین کیسانو کموروتے عاشقی بیرائے ۔ ہتے کمورو بروزو گولدیہہ شادی بیرو بیرائے ۔ تھے حمید گہریتو سیرا پھار نیسی سراکہ نیشی ہال باک بیرائے کہ مه دوست کیسوتے بوغاوا یا کیسار بروزوتے بوغاوا مه غیچ ہتو سورا تاریر رے ۔ ای آنوس حمید ہے سراکہ نیشی اسیکہ ای موش افار ئی نیسی اسور ۔ حمید بشار گانیکو ہیس بروزوتے بیمان راسور تھے ہے موقع حمید فی البدیہہ تان ہیہ کڑومو راسور ۔ واللہ اعلم ۔
3- نور علی خان :
نور علی خان دَیر سہن ایون کے رہنے والے تھے ۔ آپ کے بیٹے کا نام روات خان تھا ۔ روات خان کے بیٹے کا نام سردار خان ہے ۔ روات خان کی ایک بیٹی بھی ہے جس کی شادی توردہ سہن میں ہوئی ہے ۔ اس کا بیٹا عثمان عرف اجے دیو گن ایک اچھا کرکٹر رہا ہے ۔ نور علی خان کا کھوار کلام گل نواز خان خاکی مرحوم کی کتاب " سورنِک " میں اس عنوان کے ذیل درج ہے " ہمی کڑوم اویونار ݯھترارتو نیسی اوشونی " ۔ چوں کہ خاکی مرحوم سے شاعر کا نام ته گیا تھا ۔ اس لیے میں نے ذاتی تحقیق سے اس شاعر کا سراغ لگایا ہے ۔ اس تحقیق میں حضرت علی زار اور اس کے والد محترم قربان زار صاحب نے میرے ساتھ بھرپور تعاون کیا ۔
نور علی خان کا کلام ( نور علی خانو کڑوم) :
باغِ جنت بیتی شیر دوستو بتھان
روشتی کورویان دوردانو ختان
دوستو باریکی تھان ، نازک بدان
ته تھان زیربالیئے مه ژان ،گلاب تُو تان
ته قلم بروان سوم ته تھان برابر
پھیٹی پرچم ژانو سوم برابر
کیانی کورومئے مه شیرین ژانو یار
ݯھیر دونیئے ته پوشی اوا بے خبار
ته دیہی گین نوبوئے می روئے مودائی
ته کہ انداو اریر مه ژان خدائی
باغِ جنت بیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوستہ گیاؤ ݱانگ بینیان سیاہ چشم
لکھی بوختین مه دیت کُمورو زخم
باغِ جنت بیتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تتاڑیان جست کوروم ته پروشٹو تقو
جورونیان کوݮ کوروم بلبلو پازو
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راہی اریتم مه وطنو شورو
چپڑیئے مه پونگی زرین کھوئے مه سورو
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ته دیہی گین نوبوئے می روئے ضرار
خوئے الله ته متے دیار ، یا مه مرار
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکا کوئیت اوسوکیرو غونہ
ژانو ݯھیر دون بوچھوݯھیرو غونہ
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ته خوش داران باریئے گازو ڈوکہ ہاتم
ژینگوغ مه دیکو گازو ݯوقہ ہوتم
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹٹھوری شوݰپ کیہ شالیو غونہ
ژینگوغ مه دویان بشگالیو غونہ
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاقو ہوازو زِیلہ بَم بِکو ڑو
ژان رویو ننو متے غم بکو ڑو
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سیرو ورازا ته بسیئے آسُوم
ݯھیر ہوستی دوسی ته کسیئے آسُوم
باغِ جنت بیتی شیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
4۔ رحمت نیاز اقسقال:
رحمت نیاز اقسقال (ریاستی اقسقال نہیں تھے بل کہ گاؤں میں اس لقب سے مشہور تھے)کا تعلق سہن بالا (توردہ) سے تھا ۔ آپ کی ظرافت مشہور ہے ۔ بزلہ سنجی اور چٹکلہ گوئی میں آپ ایون کے ملا نصیر الدیں گزرے ہیں ۔ اس کے علاوه آپ شاعر بھی تھے ۔ گل نواز خاکی مرحوم نے آپ کا کلام اپنی کتاب سورنِک میں شامل کیا ہے ۔ خاکی مرحوم نے اپنی کتاب میں موصوف کے منتخب کلام کے ساتھ ان کے عشق سے متعلق مزاح سے بھرپور ایک دل چسپ واقعہ بھی نقل کیا ہے ۔ رحمت نیاز اقسقال 1997 میں انتقال کر گئے ۔ آپ کا بیٹا نور شاہدین جنالی بازار ایون میں گاڑیوں کے اڈے کے پاس ہوٹل چلاتا ہے ۔ نور شاہدین کے بیٹوں کے نام نور الہی اور احسان الہی ہیں ۔
رحمت نیاز اقسقال کا کلام (رحمت نیازو کڑوم) :
شرانہ ہاتم ایرانو فقیر ،
مه ژان مه ہَمُوݰ موکورے دُنیا بیران اخیر
اسپہ جُوالی عشقو ملامت
مه ژان ته سورا صدَقہ ته ہر لُو و قیمت
مه ژانیئے مُوݰ بوغاک بِیرائے ڈاقیو آفس
دنیہ غمو خفسئے فلک کہ سوری پرائے چمُوٹ دونہ بہچور
مه ژان افسوس کورِیک عبس
تن خوش رویو اچہ اَنگارو غیرِین بوئے ، پروانہ پُولِین بوئے
اوا تُھروݰنی مَڅھی، مݰکھی دریاہو مُوژو دُردانہ کُورا لین بوئے
اوا عشقو گدیری مه وطنہ کُھل تھرار ، مه خوش روئے ہُوݰ کورار
ہردی ته سوم ݯوکی قالِپ عشقو تھنورا ، ہردی کھباب مقرار

0 Comments