ایکسن سی این ڈبلو ۔۔SDO سی این ڈبلو نماٸندھ ٹھیکدار
کے خلاف احتجاج کے ساتھ امانت میں خیانت ایڈونس 9 کڑور کی اداٸیگی کے خلاف FIR کرنے کے لیے درخواست تیار کیا گیا ھے ۔۔۔کل تک تھانہ میں جمع کرنگے پولیس میں fir نہ کرنے کے لیے اگر اثر رسوخ استعمال کیا گیا تو عدالت سیشن جج بونی کو fir کا حکم صادر کرنے کے لیے درخواست دی جاےگٸی ۔تمام مصدقہ دستاویزات حاصل کر لی گی ھے ۔۔۔
بونی بوزند روڈ سال2010 کو مرحوم شہزادھ محی الدین اللہ ان کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطاء کریں تورکہو تریچ یوسی کے ساتھ خاض ھمدردی کی وجہ سے وفاقی حکومت کی فنڈ سے شروغ کروایا سال 2012 سے 2015 تک انکواٸیری کی وجہ کام بند رھے اور وفاق نے کوٸی رقم ریلز نھیں کیا سال 2016 کو وفاقی حکومت نے پھر فنڈ ریلز کرنا شروغ کیا سال 2019/ 2020 کو عمران خان کی وفاقی حکومت نے تورکہو بونی بوزند کی PC1 کو Revised کرکے تحمنہ ایک ارب 22 کڑور 88 لاکھ منظور کرایا اور اس پی سی ون کے مطابق پیسہ جاری کیا گیا ۔۔تورکہو بونی روڈ کے لیے پیپلز پارٹی کی حکومت نے سال 2010 سے 2012 تک وفاق سے 200 میلن ریلز کیا اس کے بعد سال 2015 ے 2018 تک نواز شریف کی حکومت نے دفاق سے 320 میلن ریلز کیا پھر عمران خان کی حکومت نے سال 2019 سے سال 2021 تک 379 میلن ریلز کیا پھر 2021 سے 2023 تک شہباز حکومت نے 81 میلن ریلز کرایا ۔۔اس طرح حیات اللہ خان SDO سی این ڈبلو بونی نے 23 ستمبر 2023 کو پشاور ہاٸی کورٹ میں بیان حلفی کے ساتھ سارا ریکارڈ جمع کیا۔۔اس کے مطابق سال 2023 سال 2024 تک بونی بوزند روڈ کے لیے کل 981 میلن روپے ریلز جکہ کل 923 خرچہ دیکھا گیا ھے یعنی 2023 کے تمام اخراجات ادا کرکے محکمہ سی این ڈبلو کے پاس53 ملین روپے موجود تھے۔۔
اب محکمہ سی این ڈبلو نے ٹھیکدار کو 2024 کو 9 کڑور 5 لاکھ روپے ادا کیا ھے جکہ سال 2024 کو ایک کڑور کا کام بونی بوزند روڈ پر نھیں ھوا ھے۔۔اس سے پیش تر جو ایک ارب 22کڑور 88 لاکھ اصل رقم تھے ان میں سے وفاق کے پاس صرف 5 پانچ کڑور روپے باقی رھ گے ھیں اس کا مطلب یہ ھے کہ وفاقی حکومت نے ایک ارب 17 کڑور 88 لاکھ صوبے کو ادا کیا ھے لیکن کام 40 فیصد نھیں ھوا ھے ایکسن کا موقف ھے کہ ھم نے ٹھیکدار کو سال 2023 کا بقایا جات ادا کی ھے جبکہ ہاٸی کورٹ میں سی این ڈبلو نے بیان حلفی کے ساتھ دستاوزات جمع کیا ھے اس کے مطابق ٹھیکدار کا کوٸی بقایا جات نھیں ھے اگر بقیاجات نھیں ھے تو ایکسن نے سال 2024 کو 9 کڑور روپے کس مد میں ٹھیکدار کو ادا کیا ھے۔اور سال 2023 کا باقی مندھ 53 ملین کدھر گیا ۔میں نے اپنی حثیت کے مطابق پشاور ہاٸی کورٹ میں چترال شندور روڈ چترال گرمچمہ کالاش ویلی لواری اپروچ روڈ اور بونی بوزند روڈ کے لیے رٹ پٹشن داٸر کردی ھے ۔۔اس سلسلے میں ۔میں نے صوباٸی وزیر CNW سے رابط کیا تو اس نے کہا کہ ایکسن اپر چترال کو اپ کے منتخب نماٸندھ ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی نے ترقی ایوارڈ دیکر لگیا ھے ۔۔۔اب ایکسن ٹھیکدار سے کام کروانے کے بجاے ٹھیکدار کے زریعے کام پر مامور ڈمپرز کو بھی بھگاے ھیں ۔۔لیکن عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ھو چکی ھے وفاقی فنڈ بھی صوبے میں کرپشن کی نظر ھو رھی ھے اور ایکسن کی سرپرستی ڈپٹی سپیکر کر رھی ھے
اپ خود اندازھ لگاے کہ چور کرپٹ وفاقی حکومت ھے یا صوباٸی حکومت۔۔
وقاص احمد ایڈوکیٹ چترال
1 Comments
وکیل صاحب قدم بڑھاو ہم تمہارے ساتھ ہیں
ReplyDelete