معلومات چترال۔۔۔۔۔۔ 



پاکستان کے انتہائی شمال میں واقع ضلع چترال صوبہ خیبر پختونخوا کا رقبے کے لحاظ سے سب سے بڑا ضلع ہے۔۔

وجہ تسمیہ۔ چترال (چھترار) دو الفاظ کا مرکب ہے چھتر۔۔ بمغنی کھیت۔ آر ۔۔سے ۔یعنی کھیت سے کٹا ہوا۔۔

لوک روایات کے مطابق مہتر چترال نے موڑکھو کے ایک باشندے کو خاص چترال میں کھیت بطور تخفہ عنایت فرمایا۔ لوگ اسے چھترار یعنی کھیت سے کٹا ہوا عطیہ کہنے لگے۔ رفتہ رفتہ پورے علاقے کا یہ نام مشہور ہوگیا۔  اب بھی کتابوں میں یہ نام چترال جبکہ مقامی طور پر چھترار ہی بولا جاتا ہے۔

چترال کے شمال اور مغرب میں افغانستان کے صوبہ جات واخان.نورستان اور بدخشان واقع ہیں۔

مشرق میں شمالی علاقہ جات۔سوات۔کوہستان اور جنوب میں ضلع دیر واقع ہے۔

رقبہ۔۔ چترال کا کل رقبہ 14850 مربع کلومیٹر ہے۔

چترال کے کل رقبے کا چار 4 فیصد زمین قابل کاشت ہے۔ سولہ فیصد حصہ بنجر اور 76 فیصد حصہ پہاڑوں ۔ دریاؤں اور ندی نالوں پر مشتمل ہے۔

ضلع کے 289625 ہیکٹر حصے میں جنگلات ہیں۔

آبادی۔

1998 کی مردم شماری کے مطابق چترال کی کل آبادی تین لاکھ سولہ ہزار آٹھ سو اٹھاسی تھی۔ جن میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار دو سو چھیالیس مرد۔ ایک لاکھ چھپن ہزار چھ سو بیالیس خواتین۔

جبکہ اب ایک محتاط اندازے کے مطابق سوا پانچ لاکھ ہے۔


مذہب۔۔

 سُنی 69 فیصد

اسماعیلی۔ 29 فیصد

کلاش۔ ایک فیصد۔


تعلیم اور تعلیمی ادارے۔

چترال شرح خواندگی کے حساب سے صوبے میں چوتھے نمبر پر ہے۔

شرح خواندگی۔ 53.51 فیصد ہے۔

تعلیمی ادارے۔

ڈگری کالج۔ 4

کامرس کالج۔1

ہائرسکنڈری سکولز۔10

ایلمنٹری کالج۔1

ہائی سکولز۔ 96

مڈل سکولز۔ 84

پرایمری سکولز۔ 636

سرکاری دارلعلوم۔ 2


صحت کے مراکز۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر ہسپتال کے علاوہ۔

آر۔ایچ۔سی۔4

بی ایچ یو۔ 21

ڈسپنسریز۔ 31

شفاخانہ خیوانات۔6

وٹینری ڈسپنسر۔17

(یاد رہے یہ اعداد شمار 98 مردم شماری کے مطابق ہیں)


اہم چوٹیاں اور ان کی سطح سمندر سے بلندی۔

تریچ میر۔ 25330 فٹ۔

قوشاق۔ 24554 فٹ۔

استورونال۔ 24243 فٹ۔

سراغرار۔۔ 24000

لنگر زوم۔ 23160


اہم پہاڑی سلسلے۔

ہندوکش۔ جو چترال اور افغانستان کے درمیان واقع ہے  اس سلسلے کی بلند ترین چوٹی تریچ میر ہے۔

ہندو راج۔ یہ سلسلہ سوات۔ دیر اور یارخون تک پھیلا ہوا ہے۔

قراقرم پاس۔ یہ سلسلہ شندور پاس اور غذر وادی کے درمیان واقع ہے۔


اہم درے اور ان کی سطح سمندر سے بلندی۔

لواری پاس۔۔ 10230 فٹ

بروغیل پاس۔۔ 12480 فٹ

شندور پاس۔ 12205 فٹ۔

استائیوغ پاس۔ 15652 فٹ

پایتاسون پاس۔ 8700 فٹ۔

ان کے علاوہ چترال کو افغانستان اور ملک کے دیگر اضلاع ملانے والے کل تیس درے....

مزید معلومات سے  با خبر رہنے کیلیے ہمارے ساتھ رہیے۔۔

چترال کلیک نیوز۔