Date: May 7, 2023


کیِا آپ بھی چور تو نہیں ؟

تحریر ( اقرارالدین خسرو ) 


 

چوری ایک قبیح اور قابلِ مذمت فعل ہے ہمارے ہاں دو طبقے کے لوگوں کو چور کہا جاتا ہے باقی سب دودھ کے دُھلے ہیں۔ ایک پروفیشنل چور جو ڈکیتی  یا چوری کرتے ہوے پکڑا جائے ۔ دوسرا سیاست دان ۔ آج ہم دیکھتے ہیں کیا ہم بھی چور تو نہیں سب سے پہلے میں اپنے گریبان میں جھانک کے دیکھونگا تمام ناظریں اپنے آپ کا محاسبہ کرکے چیک کریں کہ کیا آپ بھی  چور تو نہیں ؟ 

اگر آپ تدریس کے مقدس شعبے سے منسلک ہیں اور ان دونوں امتحانات چل رہے ہیں آپ کی امتحانی ڈیوٹی لگی ہے اگر آپ نقل کی روک تھام میں کامیاب نہیں ہورہے ہیں طلبہ کے گھروں میں جاکے یا چندے کے پیسوں سے کھارے رہے ہیں بدلے میں نقل کرواتے ہو تو آپ چور ہیں ۔

آپ ایک گورنمنٹ سکول ٹیچر ہیں آپ کے بچے آپ کے سکول میں نہیں بلکہ پرائیویٹ سکول میں پڑھ رہے ہیں ، آپ کو خود اپنے اوپر بھروسہ نہیں ،آپ کلاس ٹائمنگ کا خیال نہیں رکھتے ، دوسروں کے بچوں کے لیے وہی پسند نہیں کرتے جو اپنے بچوں کے لیے کرتے ہو تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔

اگر آپ مسیحائی کے شعبے سے منسلک ڈاکٹر ہیں آپ کا او پی ڈی ٹائم صبح آٹھ سے سہ پہر چار بجے تک ہے مگر آپ دس بجے ہسپتال پہنچتے ہو اور دو بجے نکل کے کلینک چلے جاتے ہو تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔

اگر آپ ڈاکٹر ہیں میڈیسن کمپنی کے ایجنٹ سے تحائف وصول کرکے اسی کمپنی کے ادوائیات لکھ رہے ہیں تو آپ چور بھی ہیں اور رشوت خور بھی ،

آگر آپ انجینیر ہیں کمیشن لے کے ٹھیکہ دار کے غیر قانونی کاموں کا جواز بن رہے ہیں تو سمجھو آپ چور بھی ہیں رشوت خور بھی ۔۔۔

اگر آپ وکیل ہیں اور آپ کو پتہ ہے کہ میرا موکل حق پر نہیں اس کے باوجود آپ اس کی وکالت کر رہے ہیں تو آپ چور ہیں ۔

اگر آپ تاجر ہیں گاہک اور موقع دیکھ کے مہنگے داموں سامان فروخت کر رہے ہیں تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔ 

اگر آپ ٹیکسی ڈرائیور ہیں مگر سرکاری قوانین کو پسِ پشت ڈال کر اپنی مرضی کا کرایہ وصول کر رہے ہیں تو سمجھو آپ چور ہیں ۔ 

آپ کسی بھی محکمے میں اعلی عہدے پر ہیں آپ کے ماتحت صبح آٹھ بجے ڈیوٹی پہ حاضر ہوتے ہیں مگر آپ دس بجے آتے ہیں اور وقت سے پہلے چلے جاتے ہیں تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔

اگر آپ پولیس یا فوجی وردی میں ملبوس ہیں اور وردی کی طاقت کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔

اگر آپ صحافی ہیں اور اپنے پیشے سے مخلص نہیں پسند نا پسند دیکھ کے خبریں پھیلا رہے ہو ریٹنگ اور ویوز کا خیال رکھتے سچ اور جھوٹ کا نہیں تو سمجھو کہ آپ چور ہیں ۔ 

اگر آپ مزدور ہیں ٹھیکہ دار یا جس شخص کے ہاں مزدوری کرتے ہو اس کے سامنے جلدی جلدی کام کرتے ہو اور وہ جب آنکھوں سے اوجھل ہوجائے تو بیٹھ جاتے ہو ۔ تو سمجھو آپ چور ہیں ۔ 

اگر یہ تحریر دیکھنے کے بعد آپ کو لگے کہ آپ چور ہیں تو اپنی اصلاح کیجیے بصورت دیگر آپ اپنے لیے آتش دوزخ تیار کر رہے ہیں ۔ آپ کی کمائی حرام ہوگی تو آپ کے عبادات قبول نہیں ہونگے۔ نماز پڑھوگے مگر قبول نہیں ہونگے ، حج و عمرہ ادا  کروگے قبول نہیں ہونگے، روزہ رکھوکے مگر سوائے بھوکا رہنے کے کچھ نہیں ملے گا، تبلیغ کے لیے جاوگے نہ آپ کی باتوں میں اثر ہوگا اور نہ ہی آپ کو کچھ فائدہ ملے گا ۔ اسلیے آپ اپنی اصلاح کیجیے تبدیلی کا سفر خود سے شروع کریں اپنے آپ کو بدلیے اور اپنے ساتھ اپنے قریب ترین تین لوگوں کو بدلنے کا ارادہ کیجیے ۔ پھر ان سے کہیے تین تین لوگوں کو وہ بدلنے کی کوشش کرینگے ۔ یوں نظام بھی بدلے گا حالات بھی بدلینگے ، تبدیلی بھی آئے گی چراغ سے چراغ جلے گا ، وگرنہ ہم یوں ہی نواز شریف، آصف زرداری ، اور عمران خان کو کوستے رہینگے ، ہم پستے رہینگے وہ حکومت کرتے رہینگے اور ان کے نسلوں کی غلامی کے لیے نسل بھی تیار کرتے رہینگے ۔ لہذا آئیے تبدیلی کا آغاز کیجیے اپنے آپ سے اور سب سے پہلے دیکھیے کہیں آپ بھی چور تو نہیں ؟؟؟؟