جارجیا میں پُرتشدد مظاہرے جاری ، متعدد گرفتاریاں


تبلیسی: جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں جاری مظاہروں میں 298 افراد کو حراست میں لیا گیا اور 143 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔نائب وزیر داخلہ الیگزینڈر دراخویلدزے نے حکومت کی جانب سے جارجیا کے یورپی یونین کے ساتھ الحاق کے مذاکرات کو 2028 تک معطل کرنے کے خلاف جاری مظاہروں میں زیر حراست افراد اور زخمی پولیس اہلکاروں کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ پارلیمانی عمارت کے سامنے کئی دنوں سے جاری مظاہروں میں حصہ لینے والے کچھ مظاہرین نے پولیس کے خلاف تشدد کا استعمال کیا ، درخویلدزے نے کہا کہ ان واقعات میں اب تک 143 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔درخویلدزے نے کہا کہ 298 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔جارجیا کے محتسب لیون ایوسیلانی نے کل کہا تھا کہ پولیس نے حراست میں لیے گئے زیادہ تر مظاہرین کے خلاف تشدد کا استعمال کیا ہے۔وزیر اعظم اراکلی کوباخدزے نے ایک بار پھر مخالفین اور اس کے حامیوں پر عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام عائد کیا۔دریں اثنا، 28 نومبر کو یورپی یونین میں شمولیت کے مذاکرات معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف مختلف شہروں، خاص طور پر دارالحکومت تبلیسی میں چھٹے روز بھی مظاہرے جاری رہے۔مظاہرین شام کے وقت تبلیسی میں پارلیمانی عمارت کے سامنے جمع ہوئے اور شوتا رستویلی اسٹریٹ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا جس پر پولیس نے آس پاس کے علاقوں میں وسیع پیمانے پر حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔پولیس کے خصوصی دستوں نے بار ہا پتھروں، لاٹھیوں اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ مظاہرین کے حملوں کا جواب دیا جس نے مظاہرین کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا گیا۔دوسری جانب آئینی عدالت نے 26 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج کو کالعدم قراردینے کے لیے صدر سلوم زرابشویلی کی جانب سے دائر مقدمہ مسترد کردیا۔آئینی عدالت کی جانب سے دیے گئے تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر زرابشویلی اور بعض اپوزیشن جماعتوں اور غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے انتخابات منسوخ کرنے کے لیے جمع کرائی گئی درخواست قبول نہیں کی گئی۔