ناجی خان ناجی کی یاد میں تقریب
22 نومبر 2024 کو کھوار زبان کے معروف شاعر ، ادیب اور لغت نویس ناجی خان ناجی مرحوم کے چھوٹے فرزند قاری سراج النبی کا فون آیا کہ ان کے بیٹے محمد اویس نے قرآن کریم کی تکمیل کی سعادت حاصل کی ہے کل رات اس مناسبت سے آیک تقریب منعقد کی جا رہی ہے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کی کامیابی کے اس اہم موقعے اور اس بابرکت تقریب کو اپنے والد جناب ناجی خان ناجی مرحوم کے نام کرنا چاہتا ہے سراج ناجی نے مجھے تقریب میں شرکت یقینی بنانے اور اس موقع پر ناجی خان ناجی مرحوم کے حوالے سے مختصر گفت گو کرنے کا بھی کہا
اگلے دن ہم طے کردہ وینیو کے مطابق محمود آباد کی رحمت للعالمین مسجد میں موجود تھے تقریب مسجد کی بالائی منزل کے ایک ہال میں تھی جہاں چترال کے بہت سارے عمائدین موجود تھے ، تقریب کے پہلے سیشن میں تلاوت اور حمد ونعت کے بعد نوجوان نعت خوان محمد طارق ایوبی نے مرحوم ناجی خان ناجی مرحوم کے لیے لکھا گیا مرثیہ کلام پیش کیا ، اس کے بعد محمد اویس ناجی نے اپنے دادا کا اپنے لئے لکھا ہوا کلام بہت خوب صورت انداز میں پڑھا یہ کھوار کلام لوری کے انداز کا تھا جس میں ننھے پوتے سے خوب صورت پیرائے میں محبت کا اظہار کیا گیا تھا ، اسی سیشن میں نوجوان شاعر فہیم الدین فہیم نے ناجی خان ناجی کی حیات و خدمات پر ایک جامع کھوار مقالہ پیش کیا ، ابتدائی سیشن کے آخر میں اسثیج سیکریٹری نے ہمیں ناجی خان ناجی مرحوم کے حوالے سے اپنے تاثرات کے اظہار کا موقع عنایت کیا
ہم نے جو کچھ عرض کیا اس کا لب لباب یہ یہ تھا کہ ناجی خان ناجی مرحوم چترال کی ان شخصیات میں سے ہیں جن کو یہاں کی تاریخ ہمیشہ یاد رکھے گی انہوں نے چترال کے ایک دور افتادہ گاؤں میں بیٹھ کر چترالی قوم کے لئے وہ عظیم کارنامہ انجام دیا جس پر انہیں بجا طور پر محسن چترال کہا جا سکتا ہے ہمیں اپنے اس محسن کو یاد رکھنا چاہیے اور اپنی نئی نسل کو ان سے اور ان کی خدمات سے روشناس کرانا چاہیے انہوں نے کھوار زبان کے پندرہ ہزار سے زائد بنیادی الفاظ ، محاورات اور ضرب الامثال کو اپنی لغت میں سمو کر ہمیشہ کے لئے محفوظ کر لیا ہے ناجی خان ناجی نے تن تنہا اتنا بڑا کام کیا ہے جسے انجام دینا کئی افراد کی ایک بڑی ٹیم کے لئے بھی شاید مشکل ہو ان کے پاس وسائل بھی بہت کم تھے، جدید سہولیات بھی نہ تھیں علاقہ بھی دور افتادہ تھا ، پہلے سے اس کام کا کوئی نقشہ بھی ان کے سامنے نہیں تھا جس سے رہنمائی حاصل کی جا سکے ہاں ان کے پاس ولولہ تھا ، جنون تھا ، شوق تھا اور اپنی قوم کے لئے کچھ کرنے کا جذبہ تھا اسی کی بدولت وہ پہلی "کھوار اردو لغت " کا انمول تحفہ کھوار زبان کے خوشہ چینوں کو دینے میں کامیاب ہوئے
تقریب کے دوسرے سیشن میں مولانا ایوب چترالی نے مختصر خطاب کیا ، بزرگ قاری ،قاری نصیر نے محمد اویس ناجی کا آخری سبق سنا ، قاری سراج النبی ناجی نے کلمات تشکر ادا کئے ، جامعہ دارالعلوم کراچی کے استاد قاری محمد وزیر الدین نے اختتامی دعا کرائی
لطیف الرحمن لطف
0 Comments