ماجدجہانگيرخان انگریزی:Majid Jahangir Khan (پیدائش: 28 ستمبر 1946ء لدھیانہ، پنجاب، انڈیا) مشہور پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ہیں[1] جنھوں نے پاکستان کی طرف سے 63 ٹیسٹ میچوں اور 23 ون ڈے انٹرنیشل میچ کھیلے انھوں نے 1975ء اور 1979ء کے دو عالمی کپ ٹورنامنٹس میں شرکت کی تھی اپنے دور میں ماجد خان جنہیں مائیٹی خان کہا جاتا ہے کو دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار کیا جاتا تھا ماجد خان کا فرسٹ کلاس کیریئر 1961ء سے 1985ء تک پھیلا ہوا تھا جس میں 8 سنچریوں کی مدد سے 3,931 رنز بنائے، 27,000 سے زیادہ فرسٹ کلاس رنز بنائے اور 128 نصف سنچریوں کے ساتھ 73 فرسٹ کلاس سنچریاں بنائیں۔ ماجدخان نے پاکستان کے لیے اپنا آخری ٹیسٹ جنوری 1983ء میں ہندوستان کے خلاف قذافی اسٹیڈیم، لاہور میں کھیلا اور ان کا آخری ایک روزہ بین الاقوامی جولائی 1982ء میں اولڈ ٹریفورڈ، مانچسٹر میں انگلینڈ کے خلاف تھا۔وہ اپنے دور کے سب سے اسٹائلش اور باصلاحیت بلے بازوں میں شمار ہوتے تھے۔ ماجد خان کا اندازِ کھیل جارحانہ اور خوبصورت تھا، اور وہ اپنی کلاسیکل بیٹنگ تکنیک اور زبردست اسٹروک پلے کے لیے مشہور تھے۔ اور مائٹی خان کے نام سے مشہور تھے


ٹیسٹ کرکٹ میں کارکردگی


ماجد خان نے 63 ٹیسٹ میچز کھیلے، جن میں 39.74 کی اوسط سے 3,931 رنز بنائے۔ ان کے نمایاں کارناموں میں شامل ہے:


1. آسٹریلیا کے خلاف 158 رنز، جو ان کی ایک شاندار اننگز تھی۔


2. 1976 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کنگسٹن میں 167 رنز، جو ان کے بہترین غیر ملکی دوروں میں سے ایک تھا۔


3. وہ پاکستان کے پہلے بلے باز تھے جنہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ایک اوور میں چھ چوکے مارے۔ یہ کارنامہ انہوں نے 1977 میں نیوزی لینڈ کے خلاف انجام دیا۔

4۔ وہ پاکستان کے پہلے اور واحد بیٹسمین ہیں جن کو ٹیسٹ کرکٹ میں لنچ سے پہلے سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے


ون ڈے کرکٹ میں کارکردگی


ماجد خان نے 23 ون ڈے میچز کھیلے اور 37.42 کی اوسط سے 786 رنز بنائے۔ ان کی بیٹنگ کا انداز ون ڈے کرکٹ کے لیے بہترین تھا کیونکہ وہ تیز رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔


1. ان کا بہترین اسکور 109 رنز تھا، جو انہوں نے انگلینڈ کے خلاف بنایا۔



2. وہ اپنی اوپننگ بیٹنگ کے لیے مشہور تھے اور اپنے پارٹنر ظہیر عباس کے ساتھ کئی شاندار شراکتیں قائم کیں۔


بطور کپتان


ماجد خان نے پاکستان کی قیادت بھی کی اور اپنی قائدانہ صلاحیتوں سے ٹیم کو مضبوط بنایا۔ اگرچہ ان کا کپتانی کا دور زیادہ طویل نہیں تھا، لیکن انہوں نے ٹیم کے اندر ڈسپلن اور پروفیشنل ازم کو فروغ دیا۔


دیگر نمایاں پہلو


1. ڈومیسٹک کرکٹ: ماجد خان نے ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ وہ کئی بار کاؤنٹی کرکٹ میں گلیمورگن کی نمائندگی کرتے ہوئے بہترین بلے باز کے طور پر ابھرے۔


2. شخصیت اور تکنیک: ماجد خان کو ان کی صاف بیٹنگ تکنیک اور کلاسک اسٹائل کی وجہ سے دنیا بھر میں سراہا گیا۔ وہ ہمیشہ جذبے کے ساتھ کھیلتے تھے اور کھیل کو ایک آرٹ کی طرح پیش کرتے تھے۔


ماجد خان کی کارکردگی نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں کرکٹ کے مداحوں کو متاثر کیا۔ ان کا کھیل آج بھی نوجوان کرکٹرز کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔