صبح سویرے جاگنے والا پرندہ زیادہ دانے چنتا ہے
میں جب کالج میں تھا اس وقت جب ہم گاڑی پکڑنے کے لئے مستوج روڈ پر آتے تھے تو magpies (کیشیپی)ایک ایک کرکے ہمارے اوپر سے گزرتے تھے تو ہم کہا کرتے تھے کہ یہ ابھی جاگ گئے ہیں۔ان کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ یہ دیر سے اٹھتے ہیں اور جب انکو کچھ نہیں ملتا تو یہ کسی کے صحن یا چھت سے آخروٹ چرا کر لے جاتے ہیں۔اللہ جانے یہ بات سچ ہے کہ نہیں لیکن آپ کبھی بھی اس پرندے کو صبح مایون، مینہ اور دیگر پرندوں کے ساتھ چہچہاتے نہیں پائینگے
ہم دبئی میں جس جگہ رہتے ہیں یہ دبئی کا سب سے پرانا اور سب سے مصروف ایریا ہے۔یہاں کے بلڈنگ اوپر رہائشی اور نیچے دکانیں ہیں۔یہاں پر آپ کو دنیا کی ہر چیز ہر وقت ملے گی۔یہاں پر دنیا کے ہر ملک سے لوگ بستے ہیں اور انکے کاروبار ہیں۔یہاں پر زندگی شاید چند گھنٹوں کے لئے تھوڑی کم ہوتی ہوگی۔
کچھ دن پہلے صبح کی نماز پڑھ کرکسی کام سے باہر نکلا تو کچھ چیزین مشاہدے میں ائی جو اس موضوع سے مطابقت رکھتی ہیں
میں نے دیکھا کہ ایک بنگالی grocery والا اپنی دکان کھول کر صفائی کررہا ہے۔ایک افریقن اپنی boutique کی دکان کھول کر اندر بیٹھی گاہک کا انتظار کر رہا ہے۔ایک انڈین اپنے ہارڈوئر کی دکان میں سامان ٹھیک کر رہا ہے۔ایک ایرانی نے اپنے کارپٹ کی دکان کھول رکھی ہے۔ایک چائنیز اپنے سولر سسٹم باہر سجا رہا ہے۔ایک ملوارای چائے والا اپنے چائے کی دکان میں صفائی کر رہا ہے۔ایک بنگالی موبائل والے نے موبائل سیل لٹکائے ہوئے ہیں۔ایک بنگالی موچی نے دکان کھول رکھا تھا۔ ایک افعانی اپنے تندور میں روٹیاں لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔تھوڑا اگے گیا تو ایک انگریز ہاتھ میں پانی اور کانوں میں ہیڈ فون لگائے واک کر رہا ہے۔ایک چائنیز پارک میں بھاگ رہا ہے۔ایک ایرانی باہر نکل کر سورج کی کرنوں کو دیکھ رہا ہے۔ایک افریقن ورزش میں مصروف ہے۔چند قدم اگے گیا تو لوگوں کا ایک گروپ اجتماعی ورزش اور یوگہ میں مصروف تھے۔ان سب میں شاید میں ہی ایک پاکستانی تھا جو حادثاتی طور پر باہر نکل کر یہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔
میں جس پاکستانی کے دکان سے grocery لینے گیا اس کے دروازے پر وقت لکھا پایا صبح دس بجے سے رات گیارہ بجے تک
اگے ایک پاکستانی قصاب والے کے دروازے پر لکھا پایا صبح گیارہ بجے سے رات بارہ بجے تک
اس سے اگے ایک پاکستان دھابے پر لکھا پایا اوقات کار صبح دس بجے سے رات بارہ بجے تک
ایک پاکستانی جوس والے نے لکھ رکھا تھا صبح گیارہ بجے سے رات بارہ بجے تک
ایک پاکستانی تندور والے نے لکھا تھا اوقات کار گیارہ بجے سے رات گیارہ بجے
ایک اور پاکستانی ہارڈویر کی دکان پر لکھ رکھا تھا اوقات کار دوپہر بارہ بجے سے رات بارہ بجے تک
کہیں بھی کوئی پاکستانی نظر نہیں ایا نہ ورزش کرتے ہویے، نا واک کرتے ہویے نہ دوڑتے ہوئے اور نہ جاگتے ہوئے۔
جب ہم پاکستانی جاگ جاتے ہیں اس وقت تک ان لوگوں نے ہزاروں کا کاروبار سمیٹ لیا ہوتا ہے۔اور اس کے ساتھ ہی کئی گاہک اپنے نام کرچکے ہوتے ہیں۔مجھے بھی جب پیاس محسوس ہوئی تو بنگالی کی دکان سے پانی خرید کر پی لیا جبکہ اس کے ساتھ والا پاکستانی دکان بند تھا۔
کہنے کا مطلب ہر قوم کی ترجیحات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کس راستے پر جانا چاہتے ہیں۔صبح دیر تک سونا دنیا کے کسی بھی قوم کا شیوہ نہیں سوائے پاکستان کے۔باقی اقوام رات جلدی سوتے اور صبح جلدی اٹھتے ہیں اور ہم رات دیر تک جاگتے ہیں اور صبح دیر تک سوتے ہیں۔جب ہم جاگتے ہیں اس وقت تک باقی پرندے اپنے دانے چن چکے ہوتے ہیں اور ہم دانہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے چوری کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں
0 Comments