عورت کھلونا نہیں ۔ ( اقرارالدین خسرو )
اسلام سے پہلے معاشرے میں عورت کی کیا حالت تھی یہ ہم سب کو بخوبی معلوم ہے عورتوں کو زندہ درگور کرنے والے صرف عرب ہی نہیں تھے بلکہ سندھی ، ہندی ، رومن ، ساسانی اور یونانی تہذیبوں میں بھی عورت کو کمتر سمجھا جاتاتھا ارسطو سمیت یونانی مفکرین کے اقوال بھی گواہ ہیں کہ عورت ایک محکومہ اور مملوکہ مخلوق تھی ۔ یہ اسلام ہی نے دنیا کو بتایا کہ
اے ماوں بہنوں بیٹیوں دینا کی زینت تم سے ہے ،
مختلف قدیم تہذیبوں میں عورت کا مقام:
1. یونانی تہذیب:
قدیم یونان میں عورت کو نہایت کمتر سمجھا جاتا تھا۔ فلسفی افلاطون اور ارسطو جیسے بڑے مفکرین بھی عورت کو مرد کی ذہنی و اخلاقی سطح سے کم تر سمجھتے تھے۔ عورت کو کسی قسم کا سیاسی، تعلیمی یا سماجی مقام حاصل نہ تھا۔ وہ مرد کی ملکیت سمجھی جاتی اور اسے صرف تفریح، خدمت اور اولاد پیدا کرنے کے لیے رکھا جاتا تھا۔
2. رومن تہذیب:
رومن معاشرہ عورت کو محض عیش و عشرت کا ذریعہ تصور کرتا تھا۔ شادی ایک معاہدہ تھا جس میں عورت مرد کی جائیداد کا حصہ بن جاتی۔ رومن قانون کے تحت مرد کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ عورت کو سزا دے، بیچ دے یا حتیٰ کہ مار ڈالے۔ عورت کو ذاتی جائیداد رکھنے، گواہی دینے یا سیاسی معاملات میں حصہ لینے کی اجازت نہ تھی۔
3. ہندو تہذیب:
قدیم ہندوستان میں بھی عورت کی حالت ناگفتہ بہ تھی۔ ستی (شوہر کی موت پر بیوی کو زندہ جلا دینا) جیسا ظالمانہ رسم عام تھی۔ بیوہ عورت کو بدشگون اور بوجھ سمجھا جاتا تھا۔ وراثت میں حصہ نہیں ملتا تھا، اور تعلیم عورتوں کے لیے ممنوع تھی۔
4. یہودی و عیسائی معاشرہ:
یہودی مذہبی روایات میں عورت کو گناہ کی جڑ قرار دیا گیا (نعوذباللہ حضرت حوا کا تصور)۔ بعض قرون وسطیٰ کے عیسائی علماء عورت کو "شیطان کا آلہ" کہتے تھے۔ چرچ عورت کو ناپاک، عقل سے کمزور اور گناہ کی جانب مائل سمجھتا تھا۔
---
اسلام کا انقلابی پیغام:
جب دنیا کی یہ عظیم تہذیبیں عورت کو پامال کر رہی تھیں، تب اسلام نے عورت کو:
انسانیت کا مساوی درجہ دیا
وراثت، تعلیم، نکاح، خلع ، گواہی، تجارت کے حقوق دیے
اس کی عصمت اور عفت کی حفاظت کو اولین درجہ دیا
عورت کو جنت کا راستہ قرار دیا: "ماں کے قدموں تلے جنت ہے"
زندہ دفن کی جانے والی بیٹیوں کو عزت دی
اسلام نے عورت کو "کھلونا" نہیں بلکہ ایک مکمل انسان، عزت دار فرد اور معاشرے کا ستون بنایا۔
آج بھی جب ہم اسلام کے مطابق خواتین کے لیے پردے کی بات کرتے ہیں تو ہمارے لبرل دوست حقوق نسواں کا نعرہ لیے نازل ہوجاتے ہیں اور ہمیں دقیانوسی سوچ کا طعنہ دیتے ہیں۔ حالانکہ دقیانوسی سوچ والے وہی ہیں جو آج بھی عورت کو کھلونا سمجھتے ہیں اسکی حیثیت کو اس کی ظاہری خط و خال کے مطابق ناپنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
عورت، فطرت کا ایک حسین اور مقدس تحفہ ہے۔ وہ ماں ہے، بہن ہے، بیوی ہے، بیٹی ہے۔ مگر افسوس کہ تاریخ کے مختلف ادوار میں عورت کو صرف ایک "جسم" سمجھا گیا — ایک تفریح، ایک کھلونا، ایک وقتی خواہش کی تسکین کا ذریعہ۔ خاص طور پر جدید یورپی تہذیب نے آزادی، مساوات اور حقوق کے نام پر عورت کو ظاہری طور پر بااختیار، مگر حقیقت میں مزید مظلوم بنا دیا ہے۔
یورپ میں "عورت کی آزادی" کا نعرہ صنعتی انقلاب کے بعد زور پکڑتا گیا۔ عورت کو ملازمتوں میں لایا گیا، فیشن، فلم، اشتہارات اور میڈیا کا چہرہ بنایا گیا۔ مگر یہ آزادی دراصل سرمایہ دارانہ نظام کے مفادات کے لیے تھی۔ عورت کی جسمانی خوبصورتی کو ایک "پروڈکٹ" بنا دیا گیا۔
فیشن انڈسٹری، اشتہارات، اور سوشل میڈیا پر عورت کا وجود محض ایک دل لبھانے والا منظر بن کر رہ گیا ہے۔ اسے خودنمائی، دکھاوے اور ظاہری خوبصورتی کے دائرے میں قید کر دیا گیا ہے۔ یہ سب عورت کے احترام یا تحفظ کے لیے نہیں بلکہ اس کی نسوانیت کو بیچنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ آئی پی ایل میچ کے دوران جب بھی کوئی چھکا یا چوکا لگاتا ہے تو ایک دم سکرین کے سامنے نیم عریاں لڑکیوں کی ناچ کو دیکھایا جاتا ہے اسی طرح دنیا کے جتنے بڑے ایونٹس ہوتے ہیں وہاں عورت کی پرفارمنس کو نہیں دیکھایا جاتا ہے بلکہ اسے نیم عریاں حالت میں بیچا جاتا ہے۔ دور حاضر کے مہذب معاشرے کے چمپین صدر ڈونل ٹرمپ کی دبئی آمد کے موقعے پر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو عربوں سمیت مہذب معاشرے کے چمپین بننے والوں کے چہرے پہ ایک بد نما داغ ہے۔ جسے عورت کی ازادی کا نام دیا جاتا ہے بلکہ ازادی نہیں جسم فروشی کی نئی صورت ہے۔ عورت کو حقیقی ازادی اسلام نے دی ہے اسلام کے احکامات عورت کے لیے چودہ سو سال پہلے بھی یہی تھے ۔ کہ اپنا جسم نہیں کردار اور پرفارمنس دیکھاو، اور آج بھی یہی ہیں کہ جسم نہیں پرفارمنس دیکھاو ۔ کیونکہ تمہیں اللہ تعالی نے عزت دی ہے اپنے آپ کو کھلونا مت سمجھو ۔۔
"ولقد کرمنا بنی آدم"
(الاسراء: 70)
ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی — اس میں مرد و عورت دونوں شامل ہیں۔
اسلام نے عورت کو
ماں کے درجے میں جنت کی کنجی قرار دیا۔
بیٹی کے روپ میں باعثِ رحمت فرمایا۔
بیوی کے طور پر محبت، سکون اور برابری کی بنیاد پر رشتہ قائم کیا۔
خاتونِ خانہ کے طور پر اسے عزت دی، محرمیت، پردہ، وراثت، تعلیم اور رائے کا حق دیا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
"تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنی بیوی سے اچھا سلوک کرے"
(ترمذی)
اسلام نے عورت کو بازار کی زینت نہیں بنایا بلکہ عزت، حیاء اور وقار کی علامت بنایا۔
اسلام میں عورت کو پرفارمنس دیکھانے کی مکمل ازادی ہے مگر جسم دیکھانے کی نہیں کیونکہ عورت کھلونا نہیں ۔
0 Comments