محترمہ ثریا بی بی کے خلاف بے جا تنقید اور پروپیگنڈا: حقائق اور ہماری ذمہ داری
عزت، حمایت اور اتحاد کا پیغام
مضمون نویس: عطاء الرحمٰن بونی
محترمہ ثریا بی بی، خیبر پختونخوا اسمبلی کی پہلی خاتون ڈپٹی اسپیکر اور اپر چترال کی منتخب ایم پی اے، ہماری بیٹی اور ہمارا فخر ہیں۔ وہ ایک معزز خاندان سے تعلق رکھتی ہیں، اور ان کے والد مرحوم نے علاقے کی سماجی، معاشی اور تعلیمی ترقی کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔ ان کا منتخب ہونا اور ڈپٹی اسپیکر بننا چترال کے لیے ایک اعزاز ہے، اور وہ اپنے حلقے کی فلاح و بہبود کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
لیکن افسوس، ہمارے معاشرے کا ایک مخصوص طبقہ ان پر بے جا تنقید اور منفی پروپیگنڈہ کر رہا ہے۔ یہ عناصر جھوٹی خبروں اور نازیبا زبان کو اپنے ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہیں، اور معصوم عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ کیا یہ ہمارا چترالی طریقہ ہے؟ کیا ہم بھول گئے ہیں کہ سچ بولنا اور کردار کشی سے بچنا ہمارا مذہبی اور اخلاقی فرض ہے؟
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم نادانی سے کسی قوم کو نقصان پہنچا دو اور پھر اپنے کیے پر پچھتانا پڑے۔" (سورۃ الحجرات: 6)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔" (صحیح بخاری)
ثریا بی بی نے فروری 2024 میں منتخب ہونے کے بعد سے آٹھ ماہ کے قلیل عرصے میں وہ کام کیے ہیں جن کا انتظار برسوں سے کیا جا رہا تھا۔ 2008 سے التوا کا شکار بونی بزوند روڈ کی تعمیر کی رفتار ان کے دور میں بڑھی، اور سڑک کی کارپٹنگ کا آغاز ہوا۔ 2022 میں پی ڈی ایم حکومت کے غیر مناسب معاہدے کی وجہ سے پیدا ہونے والے ریشن پاور ہاؤس کے ٹیرف کے مسئلے پر وہ وزیر اعلیٰ سے ملاقات کر رہی ہیں تاکہ اسے جلد حل کیا جا سکے۔ پشاور میں چترال کے ایک شخص کے قتل کے کیس کو چند دنوں میں حل کرنا ان کی سنجیدگی اور عوامی خدمت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس کے باوجود، ان کے خلاف جھوٹے الزامات اور بے جا تنقید نہایت غیر اخلاقی ہے۔ ان کے کل کی تقریر کو بھی سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، جبکہ اگر پوری تقریر کو غور سے سنا جائے تو وہ منطقی اور سنجیدہ گفتگو کر رہی تھیں، اور ان کا ہدف صرف پروپیگنڈا کرنے والے لوگ تھے، نہ کہ عام عوام۔
ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہم چترالی لوگ اپنی زبان کی مٹھاس، اپنے احترام، اور اپنی محبت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ جیسا کہ شاعر نے کہا:
سخن میں مٹھاس ہو، عمل میں اخلاص ہو
یہی تو زندگی کا حسن و کمال ہے
آئیے، ہم محترمہ ثریا بی بی کی حمایت کریں، کیونکہ وہ ہماری بیٹی ہے اور ہمارے علاقے کی خدمت کے لیے سنجیدہ ہیں۔ وہ پڑھی لکھی، صاف گو، اور باوقار خاتون ہیں، اور مخالفین کی نازیبا تنقید کے باوجود عوام کی خدمت میں مصروف ہیں۔
ہمیں اپنے تبصروں اور تحریروں میں احتیاط، محبت، اور چترالی اقدار کا مظاہرہ کرنا چاہیے، کیونکہ ہم اپنے خاندان اور علاقے کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اللہ ہمیں حق اور سچ کی پہچان کرنے اور غلط پروپیگنڈا سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
0 Comments