چترال کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال میں زچہ و بچہ کے لیے ایک غیر سرکاری ادارے کی جانب سے تعمیر کردہ جدید اور وسیع عمارت تاحال غیر فعال ہے، جس کی بنیادی وجہ اربابِ اقتدار کی عدم دلچسپی اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت ہے۔ عمارت کو عوامی استعمال کے لیے کھولنے میں تاخیر نہ صرف عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ ایک بڑی آبادی کو صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم رکھنے کے مترادف ہے۔  

یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ اس عمارت میں نکاسی اور ایگزاسٹ کا مناسب انتظام نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے یہ عمارت عملی طور پر ناقابل استعمال ہے۔ یہ کوتاہی کسی منصوبہ بندی کی کمی یا لاپرواہی کا نتیجہ ہے، جس کا خمیازہ پانچ لاکھ کی آبادی پر مشتمل علاقے کے عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔  

ہم ڈسٹرکٹ انتظامیہ اور متعلقہ حکومتی نمائندوں سے پُرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس اہم معاملے پر فوری توجہ دیں اور عمارت میں موجود مسائل کو حل کر کے اسے جلد از جلد فعال کریں۔ یہ عوام کا حق ہے کہ وہ جدید سہولیات سے آراستہ عمارت کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی صحت کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔  

مزید برآں، ہسپتال میں ڈاکٹروں اور دیگر ضروری عملے کی کمی ایک اور سنگین مسئلہ ہے، جو صحت کے نظام کو مزید کمزور کر رہا ہے۔ چترال جیسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے یہ ضروری ہے کہ حکومت فوری اقدامات اٹھائے اور ہسپتال میں موجود خالی آسامیوں کو پُر کرے۔  

میں اربابِ اختیار سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ سیاست اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر عوامی خدمت کے جذبے کے تحت اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔ جماعت اسلامی چترال لوئر عوام کے حقوق کی پاسبانی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرتی رہے گی اور ضرورت پڑنے پر عوامی دباؤ کے ذریعے اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کی جدوجہد کرے گی۔  

عوام کی صحت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے، اور ہم امید کرتے ہیں کہ اس اہم مسئلے کو فوری طور پر حل کیا جائے گا۔

وجیہ الدین 

امیر جماعت اسلامی چترال لوئر