اپر چترال میں تجار یونین کا مجوزہ سیل ٹیکس کے خلاف شٹر ڈاؤن ہڑتال۔
انجمن تاجران ملاکنڈ کے فیصلے کے تحت، اپر چترال کی تجار یونین نے بھی بھرپور شٹر ڈاؤن ہڑتال کی۔ یونین کی کال پر بونی بازار، مستوج بازار، موڑکھؤ بازار، ریشن بازار اور دیگر چھوٹے بڑے کاروباری مراکز مکمل بند رہے۔ بونی میں، صدر بازار رحیم خان کی قیادت میں ایک مختصر ریلی نکالی گئی جس میں شرکاء بینرز اٹھائے بازار سے گزر کر چوک پہنچے، جہاں یہ اختتام پذیر ہوئی۔چوک میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن اور خصوصاً اپر چترال کے عوام کو بنیادی سہولیات ہی میسر نہیں ہیں۔ روڈ خستہ حال ہیں، پینے کے پانی کا فقدان ہے اور ہسپتال کی سہولت سے محروم علاقوں پر سیل ٹیکس کا نفاذ مفلوک الحال اور پسماندہ علاقوں پر ظلم کے مترادف ہے۔ لہٰذا، ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر علاقوں کی طرح، حالیہ مجوزہ سیل ٹیکس کے نفاذ کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور حکومتِ وقت (خواہ مرکزی ہو یا صوبائی) سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے بنیادی سہولیات فراہم کریں، پھر ٹیکس کا سوچیں۔ بصورتِ دیگر، نہ صرف تاجر برادری بلکہ علاقے کا جملہ عوام سڑکوں پر آ جائے گا۔ کیونکہ کسی بھی ٹیکس کے نفاذ سے نہ صرف کاروباری حضرات متاثر ہوتے ہیں، بلکہ سب سے زیادہ غریب طبقہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔ لہٰذا حکومت اپنا مجوزہ فیصلہ فوراً واپس لے۔مقررین جن میں (صدر تجار یونین بازار بونی رحیم خان، سینئر نائب صدر محمد اسلام، نائب صدر عبد الجبار، نائب صدر افسر علیم، سابق صدر محمد شفیع اور جنرل سیکرٹری ذاکر محمد زخمی) شامل تھے، نے انجمن تاجران ملاکنڈ کے جرات مندانہ فیصلے کو سراہتے ہوئے خراجِ تحسین پیش کیا اور آئندہ بھی اسی طرح اتحاد و اتفاق برقرار رکھتے ہوئے مشترکہ مسائل کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔یاد رہے کہ اس وقت ایک ہفتے سے بونی اور بونی بازار میں پبلک ہیلتھ کی طرف سے ایک قطرہ پانی پائپ لائنوں میں میسر نہیں ہے۔ اس وجہ سے نہ صرف تاجر بلکہ بونی کا جملہ عوام متاثر ہے۔ بازار کے احاطے میں ہزاروں لوگ روزانہ کی بنیاد پر آتے ہیں جو پانی نہ ہونے کی وجہ سے مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔اس موقع پر صدر رحیم خان نے اپنی اور کابینہ کی طرف سے تاجر برادری بونی، مستوج، ریشن، موڑکھؤ و دیگر افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
0 Comments