اور گھوڑے نے پہلے پھونک مار دی۔۔۔
پروفیسر ممتاز حسین
آج ایک میٹنگ میں ادھوری شرکت کی۔ میٹنگ چترال میں وفاقی حکومت کے منصوبوں پر تھی، جس میں وزیر اعظم کے معائینہ کمیشن کے سربراہ شریک ہوئے۔
خیال یہ تھا کہ این ایچ اے والے انہیں اور شرکاء کو بریف کریں گے جس کے بعد شرکاء چیرمین معائنہ کمیشن کی توجہ منصوبوں کی کوتاہیوں کی طرف دلائیں گے۔ لیکن یہاں معائینہ کمیشن کے چیرمین صاحب خود ہی بولتے رہے کہ حکومت یہاں کیا کیا کر رہی ہے۔ وہی پرانے بے جان اعداد وشمار تھے جن کا وجود کاغذوں کے باہر کہیں نہیں ہوتا۔ ایک طرح سے وہ این ایچ اے کی نمائیندگی کر رہے تھے۔ ایسے میں این ایچ اے کے بارے میں کسی شکایت پر کان دھرنے کا زیادہ امکان نظر نہیں آ رہا تھا۔ بلکہ این ایچ اے والے خود ہی شکایات کا پٹارہ کھول کر بیٹھ گئے کہ چترال شندور روڈ میں دوسرے محکموں کی طرف سے انہیں کیا کیا مسائل ہیں۔ اس موقع پر پیسکو کا تذکرہ ہوا اور چیرمین صاحب نے ناراضگی ظاہر کی کہ پیسکو کا نمائیندہ یہاں کیوں نہیں۔ حیرت کی بات یہ کہ انہیں کسی نے نہیں بتایا کہ جہاں سڑک بن رہی ہے وہاں پیسکو کا نہیں پیڈو کا سسٹم ہے۔
ایک صاحب نے چترال شندور روڈ منصوبے کی خامیوں کا ذکر چھیڑا تو منصوبے کی ٹھیکدار کمپنی کا مالک آگے آیا۔ انہوں نے معائنہ کمیشن کے چیرمین سے شکایت امیر لہجے میں کہا کہ یہ لوگ منصوبے کے کام کی تصویریں اور ویڈیو بنا کر پھیلاتے ہیں جس سے میری ریپوٹیشن خراب ہوتی ہے۔ اس پر چیرمین صاحب نے حاضرین کو تنبیہہ کی کہ یہ بہت بری بات ہے اور یہ کہ اس قسم کی حرکتوں سے آپ اپنا ہی نقصان کریں گے۔ انہوں نے وہاں موجود ن لیگ کے رہنماؤں سے کہا کہ کوئی مسئلہ ہو تو آپ چپکے سے ڈی سی صاحب کے نوٹس میں لے آئیں۔
کرکٹ کی زبان استعمال کریں تو ٹھیکیدار نے کریز سے باہر آ کر اونچا مارا، اور چیرمین صاحب نے ایمائر کی حیثیت سے دونوں ہاتھ ہوا میں بلند کر دیے۔ اس کے بعد باولروں کی ہمت جواب دیتی ہوئی محسوس ہوئی اور این ایچ اے والے فاتحانہ انداز میں چاروں طرف دیکھنے لگے۔ اس دوران ن لیگ والے بھی اطمینان سے سر ہلاتے دیکھے گئے۔ ممکن ہے بعد میں مخالف سیاسی جماعتوں کے نمائیندوں نے کچھ لب کشائی کی ہو، لیکن مجھے کسی ضروری کام سے باہر نکلنا پڑا، اس لیے اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
میٹنگ کا میرا امپریشن یہ رہا کہ این ایچ اے کا ٹھیکیدار چترال شندور روڈ پر بہت تیز رفتاری سے کام کر رہا ہے اور کام کا معیار بہت اعلیٰ ہے۔ اور یہ کہ ہمیں جو بارش کے بعد اسفالٹ کی تہہ بیٹھتی ہوئی نظر آتی ہے اور دیواروں کی سیمنٹ ریت کی طرح ہوا اڑا لے جاتی ہے تو یہ محض نظر کا دھوکا ہے۔
ہستی کے مت فریب میں آ جائیو اسد
عالم تمام حلقہ دام خیال ہے
0 Comments