چترال کی ایک اور بیٹی کا اعزاز ۔


  

ڈاکٹر عابدہ بنت ولی چترال سے پہلی خاتون ڈاکٹر ہیں جنہوں نے پلاسٹک سرجری میں اسپیشلایزشن مکمل کرلی ہے ۔ ڈاکٹر صاحبہ معروف قانون دان ایڈوکیٹ عبدالولی عابد کی دختر نیک اختر اور مرحوم خالد بن ولی کی چھوٹی بہن ہیں۔ اور کئی سالوں سے پشاور میں صحت کے شعبے میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں ۔ظاہر سی بات ہے یہ خبر  پڑھنے کے بعد آپ کو لگے گا کہ پلاسٹک سرجری ان لوگوں کے لیے ہے جو بڑھتی عمر کے ساتھ اپنا چہرہ مہرہ اور بناوٹ درست کرنے لیے اِسی کا سہارا لیتے ہیں جس سے غریب عوام کا کیا لینا دینا ؟ بالکل پہلے میں نے بھی ایسا ہی سمجھ رکھا تھا مگر امسال جولائی کی چھٹیوں میں  جب ڈاکٹر صاحبہ چترال آئی تھی اور دنین کے چترال گیسٹ ہاؤس میں ایک کلینک بھی کھول رکھی ہے وہاں ان سے ملاقات کے بعد میرے سارے خدشات دور ہوگیے ۔

پلاسٹک سرجری یا کاسمیٹک سرجری ایک بہت ہی وسیع میدان ہے جس میں بھی خلق خدا کی اُسی طرح مدد کی جاسکتی ہے جس طرح دوسرے شعبوں کے ڈاکٹرز کرتے ہیں ۔ 

پلاسٹک سرجری میں، "پلاسٹک" کا نام مصنوعی مواد سے مراد نہیں ہے بلکہ یونانی لفظ "پلاسٹکوس" سے مراد ہے جس کا مطلب ہے "مولڈ کرنا" یا "شکل بنانا۔" پلاسٹک سرجری طبی مسائل یا حادثات کے علاج کے لیے ظاہری شکل کو بہتر بنانے کے لیے کاسمیٹک طریقہ کار اور تعمیر نو کی سرجریوں پر مشتمل ہے۔ اس میں سب سے زیادہ مفید کسی حادثے کی صورت میں اگر کوئی عضو مثلا انگلی ، ہاتھ یا بازو ٹوٹ کے گر جائے آپ ٹوٹے ہوئے عضو کو لے کے اگر 12 گھنٹے کے اندر کلینک پہنچ جاؤ تو اسے دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے ۔ اس کے علاؤہ ہونٹ اور تالو کا کامیاب آپریشن بھی کیا جاتا ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں ایک عام کیس ہے۔ 

جسم کے غیر ضروری بال خصوصا کچھ خواتین جن کے چہرے پہ بال ہوتے ہیں  انھیں جدید آلات کے ذریعے مکمل ختم کیا جاتا ہے۔ بالوں کی پیوند کاری یا ہیئر ٹرانسپلانٹ ، یا ایسے افراد جو گنجے نہیں ہوے ہیں ابھی ان کے بال گرنا شروع ہوگیے ہیں ان کا مکمل علاج کیا جاتا ہے ۔ مختصراً یہ کہ پلاسٹک سرجری میں حادثات، پیدائشی نقائص، یا جلنے کی وجہ سے کسی شخص کے چہرے یا جسم کے متاثرہ حصے  کی تعمیر نو کی جاتی ہے۔ جبکہ کاسمیٹک سرجری کسی کے چہرے اور جسم کی کشش بڑھانے کے لیے کی جاتی ہے۔ یہ ایک اختیاری سرجری ہے جس کے بعد آپ کی شخصیت اور خوبصورتی دوبالا ہو جاتی ہے۔ 

ڈاکٹر عابدہ نے اب اس فیلڈ میں اسپیشلایزشن مکمل کرلی ہیں جس کے لیے وہ سب سے پہلے مبارک باد کے مستحق ہیں ۔ اور ساتھ ہی یہ بھی بتاتا چلوں کہ چترال کے دنین گیسٹ ہاؤس میں جو کلینک کھول رکھی ہیں جس میں جدید قسم کے آلات بھی نصب ہیں۔ چھٹیوں میں وہاں چترالی عوام کی خدمت کرینگی اور مہینے میں ایک بار اس کلینک کا وزٹ بھی کرینگی لہذا اس قسم کے پیشنٹس کو اب پشاور جانے کی ضرورت نہیں ۔ 

مزید ڈاکٹر عابدہ کے تعارف کے لیے اتنا کافی ہے کہ وہ  مرحوم خالد بن ولی کی چھوٹی بہن ہیں عظیم اخلاق ،  انسان دوستی اور خدمت خلق کا جذبہ اسے وراثت میں ملی ہیں ۔ باقی ہم اس کے لیے صرف یہی دعاء کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحبہ کو اپنے حفظ و امان میں مزید ترقی اور کامیابیاں نصیب فرمائے