ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی دھمکی اور اہلیان تورکھو تریچ یو سی کا جواب۔۔۔۔
حبیب جالب نے کہا تھا
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
،۔۔۔۔ُ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اہلیان تور کھو اور تریچ یوسی ڈپٹی سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی اور اس علاقے سے منتخب ایم پی اے ثریا بی بی کی جانب سے تورکھو اور تریچ یوسی کے ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو دھمکانے، ان کی تذلیل کرنے اور ان کے خلاف تحقیر أمیز لہجہ اور زبان استعمال کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔۔
ثریا بی بی صاحبہ نے بونی میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب میں گذشتہ چار مہینے سے ان کے اپنے لگائے ہوئے ایک کرپٹ جونیئر ایکسین کی وجہ سے سڑکوں پر خوار ہونے والے تورکھو اور تریچ یو سی کے لوگوں کو مفاد پرست، عیب والے اور گند پھیلانے والے قرار دیا اس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔۔
انہوں نے جس لیول پر گر کر لوگوں تذلیل کی ان کے خلاف غیر شائستہ، غیر مہذب اور قابل اعتراض زبان استعمال کی یہ نہ چترال اور چترالیوں کی روایت ہے اس لیے ہم ثریا صاحبہ کے لیول پر نہیں اتر سکتے لیکن تہذیب اور شائستگی کے دامن ہاتھ سے چھوڑے بغیر ان کے الزامات کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں
۔۔
ثریا بی بی نے انتہائی متکبرنہ، غرور اور گھمنڈ بھرے لہجے ہیں تورکھو اور تریچ یو سی کے عوام کو بلواسطہ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ " کہ میں صوبے کے تیسرے بڑے عہدے پر براجماں ہوں، میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور یہ میں أپ لوگو کو چیلنج کرتا ہوں۔'
اس احساس تفاخر، غرور، گھمنڈ اور برتری اور لوگوں کو حقیر سمجھنے کے مریضانہ رویے پر ہم شاعر عوام حبیب جالب کے نظم کے ایک شعر کا سہارا لے کر ثریا بی بی صاحبہ کو جواب دینا چاہیں گے۔۔
حبیب جالب نے کہا تھا
تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا
اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا
تو ہم صوبے کے تیسرے بڑے عہدے پر براجماں اپنی بہن کو بتانا چاہتے ہیں کہ تیسرے بڑے عہدے پر متمکن ہونا بڑی بات نہیں بڑی اور یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ أپ تیسرے بڑے عہدے پر ہونے کے باوجود اپنے عوام، حلقے اور لوگوں کے لیے کیا کیا۔۔
ہم انتہائی افسوس کے ساتھ أپ کو بتانا چاہتے ہیں کہ أپ نے کچھ نہیں کیا بلکہ الٹا عوام کو تنگ کیا ان کو اذیت دی۔۔۔اس کی زندہ مثال تورکھو تریچ یوسی کے عوام کا بونی بزند روڈ کے حوالے سے منفی سات ڈگری سینٹی گریڈ میں بونی چوک پر دیا جانے والا دھرنا ہے۔۔
بونی بزند روڈ کی تعمیر میں 15 سال کی تاخیر کے سب سے بڑے ذمہ دار صوبے کا محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور اس کے ایکسین رہے ہیں حالیہ تاخیر اور ٹھیکیدار کو غیرقانونی ادائیگی بقول صوبائی وزیر سی اینڈ ڈبلیو سہیل أفریدی أپ کے لگائے گئے کرپٹ ایکسین نے کی۔۔اور اس کے خلاف عوام کے چار مہینے پر محیط احتجاج کے دوران أپ نے نہ صرف ان کی سپورٹ کیا بلکہ اب بھی ان کی سرپرستی کر رہی ہیں جو کہ انتھائی شرمناک ہے۔۔
أپ نے بونی بزند روڈ کے لیے احتجاج کرنے والوں کی کریڈیبیلٹی اور انٹیگریٹی پر بھی حملہ کیا اور انہیں مفاد پرست اور عیب والے کہا، تو ہم بتانا چاہتے ہیں کہ وقت أنے پر ہم تمام ثبوت سامنے لائیں گے کہ کون مفاد پرست، کمزور اور عیب والے ہیں یا تھے اس وقت لوگوں کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔۔
ثریا کائے نے چیلینج کیا کہ ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور اس خدائی لہجے میں ان کے مخاطب تورکھو اور تریچ کے بے یارو مددگار اور بے سہارا لیکن توکل علی اللہ پر ایمان رکھنے والے لوگ تھے۔۔ہم یہ ان کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس خدائی لہجے کا استعمال کرنے والے وہ واحد پبلک فیگر نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ میں کئی ایک فوجی ڈکٹیٹڑ اور سویلین أمروں نے بھی ایسا ہی ل
فرغونی لہجہ عوام کے لیے استعمال کیا لیکن کچھ عرصے بعد وہ تاریخ کے کوڑے دان میں جاٹھہرے اور أج ان کا نام لیوا بھی کوئی نہیں
7 مئی 2017 کو طاقت کے نشے میں مست ایک فوجی أمر جنرل مشرف نے کراچی میں 100 کے قریب سیاسی کارکنوں کا اپنے لے پالکوں سے خون کراکے اور ان خون ألود ہاتھوں سے رات کو اسلام أباد کے جلسے میں مکا لہرا کر کہا تھا کہ دیکھا میری طاقت۔۔۔تو میڈم ثریا صاحبہ اب وہ خدائی لہجے میں بات کرنے والا فوجی ڈکٹیٹر کہاں ہیں؟ سنگین غداری کا کالک منہ پر لگا کر وہ ڈکٹیٹر اپنی أخری سانسیں بھی دیار غیر میں لیں اور وطن کی مٹی پر أرام سے مرنا بھی انہیں نصیب نہیں ہوا۔۔۔۔
ثریا صاحبہ جنھوں نے پاکستان کی تاریخ میں عوام کی تذلیل کی، تحقیر کی، عوام کو دھمکائے رسوائی ان کا مقدر ٹھہرا ہے۔۔
ہم أپ سے گذارش کرتے ہیں کہ أپ عوام کو دھمکانے، ڈرانے، ان کی تحقیر اور تذلیل کرنے سے گریز کریں ورنہ کل کا مورخ أپ کے بارے میں بھی بقول شاعر کہہ اٹھے گا
بقول افتخار عارف
یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا
یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں
ثریا صاحبہ کی عوام میں مقبولیت اور قبولیت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ وہ أج اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر پوسٹ کمنٹ سیکشن بند کرکے کرتے ہیں۔۔
حد یہ ہے کہ ملک کے مقبول ترین سیاست دان عمران خان کے احتجاج کی کال کے حوالے سے پوسٹ بھی کمنٹ سیکشن بند کرکے کر رہے ہیں اور یہ بات پی ٹی أئی کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جس شوشل میڈیا پر ان کا راج ہے وہاں ان کے صوبے کی پی کے تیسرے بڑے غہدے پر براجماں شخصیت کے اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز کے کمنٹ سیکشن بند ہیں۔۔۔
1 Comments
Bilkul
ReplyDelete